Breaking News >> News >> Independent Urdu


جب 75 روپے میں کراچی کے نائٹ کلب میں کیبرے ڈانس دیکھا جاتا تھا


Link [2022-02-04 23:53:04]



’دلکش سال: 1960 اور 70 کا کراچی‘ کے عنوان سے جاری نمائش شہر کراچی کی تعصبات سے پاک ایک عالمی نوعیت کے ماضی کی جھلک پیش کر رہی ہے، جہاں نئی نسل کے لیے جاننے اور سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔

کراچی میں مزار قائد کے قریب 1930 کے دور میں بنی عمارت جو اب ٹی ڈی ایف گھر (دی داؤد فاؤنڈیشن ہوم) کے نام سے جانی جاتی ہے میں کراچی کے 60 اور 70 کی دہائی کی دلکش اور خوبرو یادوں کی ایک نماش کا انعقاد کیا گیا ہے۔

اس نمائش کا مقصد نئی نسل کو کراچی شہر کی تاریخ کے اس اہم باب، اس کی پیش کردہ ثقافتوں کے ملاپ اور تقریباً نصف صدی پہلے یہاں کے باسیوں کی عام زندگی کے بارے میں بتانا ہے۔

دی داؤد فاؤنڈیشن کی سی ای او سبرینا داؤد کا کہنا ہے کہ ’ایک بھرپور شبانہ زندگی (نائٹ لائف)، وسیع و عریض پرانے بازار، تفریح کی ایک ابھرتی ہوئی صنعت اور فیشن میں ایک مختلف مزاج کی بدولت 1960 اور 70 کو اکثر و بیشتر کراچی کا سنہری دور سمجھا جاتا ہے۔‘

اس دور میں کراچی پاکستان کا انٹرٹینمنٹ کیپیٹل بھی کہلایا جاتا تھا۔

دی داؤد فاؤنڈیشن کی ایچ آر ہیڈ نریمان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ قت جب کراچی کے مشہور پرنس، کپری، نگار سینیما اور دیگر میں ایک سے ایک نئی انگریزی فلمیں لگائی جاتی تھیں۔ 60 کی دہائی کے دوران یہ شہر معاشی لحاظ سے بھی ترقی پذیر دنیا کے لیے ایک عملی نمونہ تھا اور اس کی معیشت جس طرح آگے بڑھ رہی تھی اسے بہت سراہا جا رہا تھا۔‘

’آئی آئی چندریگر روڈ کو ’پاکستان کی وال سٹریٹ‘ کہا جاتا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان دنوں میں کاروبار، فیشن، فن، موسیقی، تفریح اور طرز زندگی بڑے دلچسپ اور محفوظ ہوا کرتے تھے۔ بچے کئی گھنٹوں تک اپنے گھروں سے باہر کھیلا کرتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’غیر ملکی افراد کراچی کے علاقے صدر کی سڑکوں پر بغیر کسی ڈر و خوف کے واک کیا کرتے تھے۔ نائٹ کلبز، ڈسکوز اور سینیما میں جایا کرتے تھے۔ لوگ رات ایک بجے تک بغیر کسی خوف کے کلفٹن کے ساحل پر چہل قدمی کرتے بھی نظر آتے تھے۔‘

اس نمائش میں 1960 اور 70 کی دہائی میں کلبز اور ڈسکوز کا ایک ریپلیکا بھی بنایا گیا ہے جہاں نوجوان اس زمانے کے سٹائل اور فیشن پر مبنی کپڑوں کو پہن کر تصویریں بنواتے اور پرانے پاپ گانوں پر رقص کرتے نظر آئے۔

یہاں اس دور میں کراچی آنے والی مشہور شخصیات کے دوروں کی ٹائم لائن بھی پیش کی گئی ہے جن میں امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی اہلیہ جیکیلن کینیڈی، شاہ فیصل بن عبدالعزیز اور مشہور زمانہ بیٹلز بینڈ شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اس نمائش میں کراچی کی دلکش نائٹ لائف کی بھی کچھ جھلک پیش کی گئی ہے۔ جن میں اس دور کے مشہور ہوٹل دی پیلیس کا نائٹ کلب لی گورمے، اویسس کلب اور ثمر نائٹ بلک شامل ہیں۔

نمائش میں آویزاں میٹروپول ہوٹل کے ثمر نائٹ کلب کے ایک اشتہار کے مطابق نئے سال کی خوشی میں بین الاقوامی اداکاروں کا ایک کیبرے شو ہوا کرتا تھا جس کی قیمت تھی صرف 75 روپے۔

پاکستانکراچیثقافتسینیمافلم’دلکش سال: 1960 اور 70 کا کراچی‘ کے عنوان سے جاری نمائش شہر کراچی کی تعصبات سے پاک ایک عالمی نوعیت کے ماضی کی جھلک پیش کر رہی ہے۔رمیشہ علیجمعہ, فروری 4, 2022 - 20:15Main image: 

<p class="rteright">اس نمائش کا مقصد نئی نسل کو کراچی شہر کی تاریخ کے اس اہم باب، اس کی پیش کردہ ثقافتوں کے ملاپ اور تقریباً نصف صدی پہلے یہاں کے باسیوں کی عام زندگی کے بارے میں بتانا ہے(تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)</p>

فنjw id: Z42xrPiXtype: videorelated nodes: میلوڈی، اسلام آباد کا پہلا سینیما جہاں نائٹ کلب اور شراب خانہ بھی تھا2020: صرف ایک پاکستانی فلم کی سینیما میں نمائش ہوئیجب بطخ میاں انصاری نے مہاتما گاندھی کی جان بچائیجب’چھوٹی سی دنیا‘ میں انگریزی کا ’ملاکھڑا‘ ہواSEO Title: جب 75 روپے میں کراچی کے نائٹ کلب میں کیبرے ڈانس دیکھا جاتا تھاcopyright: 

Most Read

2024-09-22 09:37:50