Breaking News >> News >> Independent Urdu


چاغی: مبینہ فائرنگ سے ڈرائیور کی ہلاکت پر مظاہرے، حالات کشیدہ


Link [2022-04-19 01:53:19]



افغانستان سے متصل بلوچستان کے سرحدی ضلع چاغی کی تحصیل نوکنڈی میں 15 اپریل کو مبینہ فائرنگ سے ڈرائیور حمید اللہ کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا۔ 

چاغی کے علاقے لشکر آب سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور حمید اللہ ڈک کے علاقے میں اس وقت فائرنگ کی زد میں آئے جب انہیں دیگر افراد کے ساتھ پاکستان اور افغانستان سے متصل سرحد پار کرنے کی کوشش کے دوران روکا گیا۔

اس واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ڈک سرحد سے آنے والے ایک ڈرائیور کہتے نظر آئے کہ ’انہیں فورسز نے آگے بڑھنے سے روکا تھا اور اس دوران کشیدگی ہوئی۔‘

حمید اللہ کے قتل کے خلاف مظاہرین نے ضلع چاغی کی تحصیل چاگئے میں مظاہرہ کرکے سڑک پر ٹائر جلائے۔

بعد ازاں مظاہرین شہر سے باہر نکل کر سکیورٹی فورسز کے کیمپ کی جانب روانہ ہوئے جہاں انہوں نے نعرے لگائے اور پتھراؤ کیا۔ اس دوران فائرنگ سے چھ مظاہرین زخمی ہوئے، جنہیں سول ہسپتال دالبندین اور شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ 

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ابراہیم شاہگزئی، ملک شاہ نور اور دیگر نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ڈرائیور کے لواحقین کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا۔ 

 سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران فائرنگ کی آوازیں آتی ہیں۔

ڈرائیور حمید اللہ کے قتل کے خلاف مظاہرین نے ضلع چاغی کی تحصیل چاگئے میں مظاہرہ کیا (فوٹو: فاروق بلوچ)

اس سے قبل تحصیل نوکنڈی میں بھی ڈرائیور کی ہلاکت کےخلاف مظاہرین کے احتجاج کے دوران بھی فائرنگ سے 8 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ 

چاغی کے صحافی فاروق بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نوکنڈی واقعے کے خلاف اتوار کو سول سوسائٹی اور شہریوں نے آج بروز پیر احتجاج کی کال دی تھی۔ 

 فاروق نے بتایا کہ واقعے کے خلاف آج شہریوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے تحصیل چاگئے میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑکوں پرٹائر جلا کر نعرے بازی کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انہوں نے بتایا کہ مظاہرے کے دوران مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے جنہیں ابتدائی طبی امداد کے لیےآر ایچ سی چاگئے اور بعد میں دالبندین میں پرنس فہد ہسپتال منتقل کرنے کے بعد کوئٹہ ریفر کردیا گیا۔ 

فاروق بلوچ نے بتایا کہ ’چاغی ایک سرحدی علاقہ ہے اور یہاں کی سرحدیں افغانستان سے متصل ہیں، جہاں سے یہاں کے لوگ سمگلنگ کا سامان لاتے ہیں، جو ان کا واحد ذریعہ معاش ہے اور روزگار کی بندش کے باعث لوگ مشتعل ہوتے ہیں۔‘

 دوسری جانب ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں صحرا میں تین افراد کی لاشیں پڑی ہوئی دکھائی دیں، جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ ’یہ لوگ سرحد پر پھنسنے کے بعد بھوک اور پیاس سے ہلاک ہوئے۔‘

جس پر سابق ڈپٹی کمشنر چاغی ڈاکٹر منصور احمد بلوچ نے فوری ایکشن لے کر اسسٹنٹ کمشنر تفتان ظہور احمد محمد حسنی کی سربراہی میں لیویز فورس کی ٹیمیں ان علاقوں میں روانہ کی تھیں، تاہم دو دن تلاش کے بعد سیاہ بوز اور ڈک کے صحرائی علاقوں میں کوئی لاش نہیں ملی، جس پر ضلعی انتظامیہ نے بیان جاری کیا کہ یہ ویڈیو حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان کا نوٹس

ترجمان حکومت بلوچستان فرح عظیم شاہ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد ضلع میں کشیدہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر رخشان ڈویژن سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان نے چیف سیکرٹری کو ڈپٹی کمشنر چاغی اور دالبندین اور تفتان کے اسسٹنٹ کمشنرز کے فوری تبادلے کا حکم بھی دیا۔  

وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے چاغی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ پرسکون رہیں۔ ’ڈرائیور کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی اور لواحقین سے کسی قسم کی نااںصافی نہیں ہونے دی جائےگی۔‘

ادھر چاغی واقعے کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی نے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران واک آؤٹ کیا۔ دوسری جانب بی این پی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا ہے۔‘

واقعے کے خلاف ’حق دو تحریک‘ کے زیر اہتمام گوادر میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے چاغی میں شہریوں پر فائرنگ کی مذمت کی۔ 

 صحافی فاروق بلوچ نے بتایا کہ نوکںڈی اور چاگئے واقعات کے خلاف سیاسی جماعتوں نے بھی کل ضلع چاغی میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے۔ 

چاغیبلوچستانسکیورٹی فورسزفائرنگ چاغی کے علاقے لشکر آب سے تعلق رکھنے ڈرائیور حمید اللہ 15 اپریل کو ڈک کے علاقے میں اس وقت فائرنگ کی زد میں آئے جب انہیں دیگر افراد کے ساتھ پاکستان اور افغانستان سے متصل سرحد پار کرنے کی کوشش کے دوران روکا گیا۔ہزار خان بلوچسوموار, اپریل 18, 2022 - 22:30Main image: پاکستانjw id: K6qhNGXxtype: videorelated nodes: چاغی میں اڑنے والا مشکوک ڈرون کہاں سے آیا؟ماسی زینی، جن کی آواز پر ’حق دو بلوچستان کو‘ مہم شروع ہوئیہر ایک سے بات لیکن ناراض بلوچوں کو نہ کیوں؟’کیا آج کا بلوچستان بلوچوں کا نہیں؟‘SEO Title: چاغی: مبینہ فائرنگ سے ڈرائیور کی ہلاکت پر مظاہرے، حالات کشیدہcopyright: 

Most Read

2024-09-20 12:30:14