Breaking News >> News >> Independent Urdu


پاکستان: قومی اسمبلی میں آج تحریک عدم اعتماد پر بحث ہوگی


Link [2022-03-31 06:53:01]



وزیر اعظم عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر آج یعنی جمعرات کو قومی اسمبلی کے انتہائی اہم اجلاس میں بحث کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چار بجے شروع ہوگا لیکن فی الحال باضابطہ طور پر سپیکر نے تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کے لیے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام ف سمیت حزب اختلاف کی دیگر جماعتیں پرامید ہیں کہ ان کے پاس حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین سمیت 190 سے زیادہ ووٹ موجود ہیں جو کہ مطلوبہ 172 ووٹوں سے کہیں زیادہ تعداد ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان بھی پراعتماد ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم آخری گیند تک کھیلیں گے اور استعفی نہیں دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمرا ن خان ملک و قوم کے لیے جنگ لڑتے رہیں گے۔

تحریک عدم اعتماد آٹھ مارچ کو قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تھی جس کے بعد 28 مارچ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے 161 اراکین کی موجودگی میں تحریک پیش کرنے کی منظوری دی گئی۔

تحریک پیش ہونے سے لے کر آج کے سیشن کے دوران حکومتی اور اپوزیشن پارٹیاں اسلام آباد میں انتہائی مصروف رہیں اور سیاسی رابطے کرتی رہیں۔

اس دوران متحدہ اپوزیشن نے حکومت کی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان  (ایم کیو ایم پی) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کو اپنے ساتھ شامل کیا تو حکمران جماعت پی ٹی آئی صوبہ پنجاب میں اپنے وزیراعلیٰ کی قربانی دے کر پاکستان مسلم لیگ ق کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

گذشتہ روز کی سب سے اہم سیاسی سرگرمی ایم کیو ایم کا باضابطہ طور پر اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملانے کا اعلان تھا، جس کے بعد وزیراعظم کے حق میں ووٹ کم نظر آ رہے ہیں۔

ایم کیو ایم کے دو ممبران قومی اسمبلی جو کابینہ کے ارکان تھے یعنی وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق بھی گذشتہ روز مستعفی ہوگئے تھے۔

Resignations.jpg

اس کے علاوہ تاحال حکومت کی اتحادی جماعت ق لیگ کے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ مستعفی ہونے کے بعد اعلان کر چکے ہیں کہ وہ وزیر اعظم کے خلاف ووٹ دیں گے۔

اس وقت پی ٹی آئی کے متعدد ارکان قومی اسمبلی منحرف ہو کر حزب اختلاف کا ساتھ دینے کا ارادہ کیے بیٹھے ہیں۔

جمعرات کے سیشن سے قبل وزیراعظم عمران خان نے مختلف مقامات پر جلسے کیے اور اپنے منحرف ارکان کو کہا کہ وہ پارٹی میں واپس آجائیں تو انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔

17 مارچ کو اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس میں حکمران جماعت تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے دو درجن کے قریب اراکین پائے گئے تھے جن کی موجودگی میڈیا پر ظاہر کی گئی۔

اپوزیشن جماعتوں کا دعویٰ تھا کہ یہ اراکین اپنی حفاظت کے پیش نظر یہاں موجود ہیں جبکہ وزیر اعظم نے الزام عائد کیا ہے کہ ان منحرف ارکان کو خریدا گیا ہے۔

تحریک انصاف نے منخرف اراکین کی تاحیات نااہلی اور ان کے ووٹ کو قومی اسمبلی میں شمار نہ کرنے کے لیے صدارتی ریفرنس دائر کر رکھا ہے جو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ اتوار کو اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت ختم کرنے کے لیے باہر سے آیا پیسہ استعمال ہوا اور اپوزیشن کے کچھ سیاست دان اس سازش میں شامل ہیں۔

انہوں نے ایک موقع پر اپنے خلاف مبینہ بین القوامی سازش کا ذکر کرتے ہوئے ایک خط لہرایا اور کہا کہ اُن کو دھمکی دی گئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے27 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے میں مبینہ طور پر ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے (ویڈیو سکرین گریب/ پی ٹی وی)

وزیر اعظم نے جلسے میں خط کے مندرجات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا کو آف دی ریکارڈ اسے دکھا سکتے ہیں۔

تاہم بدھ کو انہوں نے کابینہ ارکان کے علاوہ کچھ ’سینیئر صحافیوں‘ کو خط کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیر اطلاعات کا کہنا ہے خط کا معاملہ جمعرات کو اسمبلی اجلاس میں رکھیں گے۔

تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو قانونی صورتحال کیا ہوگی؟

اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور اپوزیشن مطلوبہ 172 ووٹ ظاہر کرنے میں کامیاب ہوگئی تو عمران خان وزیراعظم کی کرسی پر نہیں رہیں گے۔

تاہم ملک کے سربراہ کی کرسی خالی نہیں چھوڑی جاسکتی لہٰذا پارلیمان کو بغیر کسی تاخیر کے نئے وزیراعظم کا چناؤ کرنا ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو کو میسر معلومات کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہوجائے گا اور پھر صدر اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اگلے ہی دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر سکتے ہیں۔

آئین کے آرٹیکل 94 کے مطابق صدر سبکدوش ہونے والے وزیراعظم کو نئے وزیراعظم کی تقرری تک عہدے پر کام جاری رکھنے کا بھی کہہ سکتے ہیں۔

روایت کے مطابق وزیراعظم کے تقرر میں دو دن کا وقت لگتا ہے۔ اجلاس کے پہلے دن وزیراعظم کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جاتے ہیں جبکہ دوسرے روز ووٹنگ کروائی جاتی ہے۔ وزیراعظم کا انتخاب آزادانہ طریقہ کار سے ہوتا ہے اور ووٹ دینے والوں کے نام ریکارڈ پر رکھے جاتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے قانونی پارلیمانی اراکین پارلیمنٹ سے بات چیت کی۔ بیرسٹر ظفراللہ نے، جو گذشتہ حکومت میں وفاقی کابینہ کا حصہ بھی رہے ہیں، کہا کہ موجودہ عدم اعتماد کی قرار داد میں واضح لکھا ہے کہ سپیکر تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں اُسی وقت وزیراعظم کے انتخاب کا اعلان کریں اور التوا نہ ڈالیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں وزیراعظم صدر کی جانب سے نئے اجلاس بلائے جانے اور دوبارہ لیڈر آف دا ہاؤس کے چناؤ تک برقرار رہیں گے۔

’چناؤ کے بعد جو رکن 172 ووٹ لے گا وہ نیا لیڈر آف دا ہاؤس منتخب ہو جائے گا۔‘

بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔

تحریک عدم اعتمادپاکستانی سیاستوزیر اعظم عمران خانقومی اسمبلیتحریک پیش ہونے سے لے کر آج کے سیشن کے دوران حکومتی اور اپوزیشن پارٹیاں اسلام آباد میں انتہائی مصروف رہیں اور سیاسی رابطے کرتی رہیں۔مونا خانجمعرات, مارچ 31, 2022 - 07:00Main image: 

<p>یہ ہینڈآؤٹ تصویر پاکستان پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ نے 25 جون 2020 کو جاری کی تھی جس میں وزیر اعظم عمران خان اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں (تصویر: اے ایف پی / پی آئی ڈی)</p>

سیاستjw id: NId3rq96type: videorelated nodes: تحریک انصاف کے اراکین کو اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا حکمتحریک عدم اعتماد: کیا آئینی خلا عمران خان کو بچا سکتا ہے؟عدم اعتماد تحریک: ایم کیو ایم کا اپوزیشن کی حمایت کا فیصلہ تحریک عدم اعتماد: پی پی پی، ایم کیو ایم ڈیل، کس کو کتنا فائدہ ہوگا؟  SEO Title: پاکستان: قومی اسمبلی میں آج تحریک عدم اعتماد پر بحث ہوگیcopyright: 

Most Read

2024-09-21 00:46:57