Breaking News >> News >> Independent Urdu


بی بی سی کا افغان طالبان پر بند نشریات بحال کرنے پر زور


Link [2022-03-28 01:13:57]



بی بی سی نے اتوار کو طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ اس پرعائد پابندی کو ہٹانے کا حکم جاری کریں۔

افغان طالبان نے ملک میں برطانوی نشریاتی ادارے کے نیوز بلیٹن کو بلاک کر دیا ہے۔

بی بی سی ورلڈ سروس میں زبانوں کے سربراہ طارق کفالہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’افغانستان میں بی بی سی کے پشتو، فارسی اور ازبک میں ٹی وی نیوز بلیٹن آف ایئر ہو گئے ہیں کیونکہ طالبان نے ہمارے ٹی وی پارٹنرز کو ہمیں ان کی فضائی لہروں سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

’ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں اور ہمارے ٹی وی پارٹنرز کو فوری طور پر بی بی سی کے نیوز بلیٹن کو ان کی ایئر ویوز پر واپس آنے کی اجازت دیں۔‘

کفالہ نے طالبان کے اس اقدام کو ’افغانستان کے عوام کے لیے غیر یقینی اور ہنگامہ خیزی کے وقت ایک تشویش ناک پیش رفت‘ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہر ہفتے 60 لاکھ سے زیادہ افغان ٹی وی پر بی بی سی نیوز بلیٹن دیکھتے تھے۔ ’یہ اہم ہے کہ انہیں مستقبل میں اس تک رسائی دی جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال رہے کہ یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب طالبان اس ہفتے خواتین کی تعلیم کے حوالے سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار ہیں۔

خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے اتوار کو عہد کیا کہ اگر طالبان ایک ہفتے کے اندر لڑکیوں کے سیکنڈری سکولوں کو دوبارہ کھولنے میں ناکام رہتے ہیں تو وہ ملک گیر مظاہرے شروع کریں گے۔

افغانستان کا بحرانبی بی سیافغان طالبانبی بی سی نے طالبان کی جانب سے نشریات بند کرنے کے اقدام کو ’افغان عوام کے لیے غیر یقینی اور ہنگامہ خیزی کے وقت پر ایک تشویش ناک پیش رفت‘ قرار دیا ہے۔اے ایف پیاتوار, مارچ 27, 2022 - 22:30Main image: 

<p style="direction:rtl">21 مارچ، 2005 کی اس تصویر میں &nbsp;کچھ لوگ بی بی سی کے لندن&nbsp; ہیڈ کواٹر سے نکل رہے ہیں (اے ایف پی)</p>

ایشیاtype: newsrelated nodes: بی بی سی نے دو سال سے معاوضہ نہیں دیا: تجزیہ کار کا براہ راست شکوہدنیا بی بی سی کے بغیر رہ سکتی ہے لیکن کیا برطانیہ بھی؟کمرشل بی بی سی ناکام ہو جائے گا: سربراہ بی بی سیانڈپینڈنٹ اردو، بی بی سی کو دھمکیاں، کارروائی کا مطالبہ SEO Title: بی بی سی کا افغان طالبان پر بند نشریات بحال کرنے پر زورcopyright: Translator name: بلال مظہر

Most Read

2024-09-21 03:44:09