Breaking News >> News >> Independent Urdu


روس سے مذاکرات میں بھی محاذ آرائی کا سامنا ہے :یوکرینی صدر


Link [2022-03-23 12:13:42]



یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات میں بھی ’محاذ آرائی‘ کا سامنا ہے لیکن وہ ’آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک ویڈیو پیغام میں یوکرینی صدر زیلنسکی نے منگل کو روس کے ساتھ جاری مذاکرات اور روسی محاصرے میں گھرے شہر ماریوپول کے حالات پر بات کی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم کئی سطحوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ روس کو امن کی طرف لا سکیں جب تک کہ یہ جنگ ختم نہیں ہوتی۔‘

مذاکرات کا احوال بیان کرتے ہوئے صدر زیلنسکی کا کہنا تھا: ’یوکرینی نمائندے مذاکرات پر کام کر رہے ہیں جو تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ یہ بہت مشکل ہے۔ بعض اوقات محاذ آرائی بھی ہے۔ لیکن قدم بہ قدم ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

یوکرین میں بڑھتے ہوئے انسانی سانحے کے پیش نظر مغرب رواں ہفتے روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے بھی اس طرف اشارہ دیا۔

ویڈیو میں صدر زیلنسکی کا کہنا تھا: ’اس ہفتے تین اہم کانفرنسیں ہیں۔ جی سیون، نیٹو اور یورپی یونین کی۔ نئی پابندیاں اور نئی امداد۔ ہم کام کریں گے۔ جتنا لڑ سکتے ہیں لڑیں گے۔ آخر تک بہادری سے اور کھلے عام۔‘

ماریوپول میں سینکڑوں ہزاروں افراد غیر انسانی حالات کا شکار

زیر محاصرہ یوکرینی شہر ماریوپول میں روسی بمباری اور سڑکوں میں لڑائی جاری ہے جہاں یوکرینی صدر کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد  ’غیر انسانی حالات میں‘ ہیں۔

منگل کو جاری ایک ویڈیو پیغام میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ ماریوپول شہر میں ’ایک لاکھ سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں رہ رہے ہیں۔ مکمل محاصرے میں۔ خواراک پانی اور دواؤں کے بغیر۔ مسلسل گولہ باری میں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کئی ہفتوں سے ماریوپول کے شہریوں کے لیے مستحکم انسانی راہداریاں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ’ہماری تمام کوششیں روسی قابضین کی طرف سے ناکام بنا دی گئیں ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماریوپول کی سٹی کونسل کے مطابق شہر ’ایک مردہ علاقے کی راکھ‘ کا سماں پیش کر رہا ہے۔ 

علاقائی گورنر پاولو کیریلینکو کے مطابق ہزاروں شہری عمارتوں میں پھنسے ہوئے ہیں، اور نہیں کھانے، پانی، بجلی اور حرارت تک رسائی نہیں۔ 

ان کے بقول شہری اور یوکرینی افواج دونوں روسی گولہ باری کی زد میں آ رہے ہیں۔

اہم بندرگاہی شہری پر کئی ہفتوں سے بمباری جاری ہے۔ روسی حملے کو تقریباً ایک ماہ ہوا جا رہا ہے تاہم یوکرینی حکام کے مطابق وہ اب تک اس شہر پر قبضہ نہیں کر پایا ہے۔ 

 

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ماریوپول شہر سے نکلنے میں کامیاب ہونے والے افراد نے شہر کے حالات کو یوں بیان کیا: ’خوف ناک منظر جہاں پر لاشیں اور تباہ شدہ عمارتوں کو ملبہ پڑا ہے۔‘

روس پر امریکہ کی جانب سے نئی پابندیوں کا امکان

امریکی صدر جو بائیڈن روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس کا اعلان جمعرات کو متوقع جب وہ نیٹو اور یورپی اتحادیوں سے ملاقات کریں گے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی صدر بائیڈن نیٹو کی خصوصی میٹنگ میں شرکت کریں گے اور یورپی کونسل کے اجلاس سے خطاب کریں گے جس میں وہ امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے پہلے سے اعلان کردہ پابندیوں پر عمل درآمد کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو اجاگر کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے قومی سلامتی جیک سولیوان نے منگل کو ایک بریفنگ میں کہا: ’بائیڈن اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس پر مزید پابندیاں لگائیں گے اور پہلے سے موجود پابندیوں کو سخت کریں گے تاکہ روسی حملے پر کریک ڈاؤن کیا جا سکے اور مکمل عمل درآمد ممکن بنایا جائے۔‘

بائیڈن برسلز اور پولینڈ جا رہے ہیں جہاں پر 24 فروری کے حملے سے اب تک 20 لاکھ یوکرینی پناہ گزین پہنچ چکے ہیں۔

پولینڈ میں بائیڈن پولش صدر آندریج ڈوڈا سے ملیں گے جنہوں نے نیٹو کے مشرقی محاذ پر امریکہ کی مزید امداد اور فوجی موجودگی کی درخواست کر رکھی ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ نے حالات کے پیش نظر اپنے فوجیوں کی تعداد چار ہزار سے زائد کر کر کے دو گُنا سے بھی بڑھا دی ہے۔ اب پولینڈ میں 10 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

گذشتہ ہفتوں میں ایسٹونیا، لیٹویا، لیتھوانیا اور رومانیا نے بھی نیٹو یا امریکی فوجی موجودگی میں اضافے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

جیک سلیوان کے مطابق ایسا جلد ہونے جا رہا ہے کیونکہ صدر بائیڈن ’نیٹو کے مشرقی محاذ پر فوجیوں کی پوزیشن میں دیر پا تبدیلیوں پر گفتگو کریں گے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمارے خیال میں وہ درست جگہ ہے جہاں سے وہ فوجیوں، امدادی کارکنوں اور صف اول کے اور بہت کمزور اتحادیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔‘

روس یوکرین جنگنیٹو افواجیورپی یونینجنگ بندییوکرینروسنیٹودنیایورپامریکہویڈیویوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس سے جنگ کے خاتمے کے مذاکرات میں یوکرینی نمائندے روزانہ کام کر رہے ہیں اور انہیں وہاں بھی ’محاذ آرائی کا سامنا‘ ہے، مگر بات چیت جاری ہے۔انڈپینڈنٹ اردوبدھ, مارچ 23, 2022 - 09:00Main image: دنیاjw id: cQ9rcbDqtype: videolabel: لائیو اپ ڈیٹسrelated nodes: ’سوچنا چاہیے کہ روس یوکرین جنگ بندی کیسے کروا سکتے ہیں‘یوکرین جنگ: پولینڈ کو پاکستان سے کیا سبق سیکھنا چاہیے؟یوکرینی صدر کا امریکی کانگریس سے خطاب میں ’ڈو مور‘ کا مطالبہیوکرین تنازع: گذشتہ سو سالہ تاریخ میں کب اور کیا ہوا؟SEO Title: روس سے مذاکرات میں بھی محاذ آرائی کا سامنا ہے :یوکرینی صدرcopyright: Translator name: محمد حسان گُل

Most Read

2024-09-21 06:19:00