Breaking News >> News >> Independent Urdu


روس کا ایک اور جنرل یوکرین جنگ میں ہلاک


Link [2022-03-08 15:33:51]



یوکرین کی فوجی انٹیلی جنس سروس نے منگل کو کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے محصور شہر خارکیو کے قریب ایک روسی جنرل کو ہلاک کردیا ہے۔ یہ حملے میں مرنے والے دوسرے روسی سینیئر کمانڈر ہیں۔

خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین کی وزارت دفاع کے چیف ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس نے ایک بیان میں کہا کہ روس کی 41 ویں فوج کے پہلے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل ویٹالی گیراسیموف پیر کو مارے گئے۔

روس کی وزارت دفاع سے تادم تحریر رابطہ نہیں ہوسکا اور روئٹرز بھی اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کرسکا۔

فروری کے آخر میں روس کی 41 ویں فوج کے ایک اور نائب کمانڈر جنرل آندرے سخووتسکی بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

یوکرین نے کہا ہے کہ ان کی افواج نے 11 ہزار سے زائد روسی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔ روس نے اب تک اپنے پانچ سو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ دونوں جانب سے کسی نے بھی زخمیوں کی تعداد نہیں بتائی۔

روسی حملوں میں ایک اور یوکرینی جوہری ادارے کو نقصان پہنچا: ایٹمی توانائی ایجنسی 

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق اسے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ یوکرین کے دوسرے محصور شہر خارکیو میں جوہری تحقیق کی جگہ کو روسی حملوں میں نقصان پہنچا ہے لیکن اس کے کوئی ’ریڈیولوجیکل اثرات‘ نہیں ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرینی حکام نے اطلاع دی ہے کہ حملہ گذشتہ اتوار کو ہوا تھا۔ اور جائے وقوعہ پر تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے کہا، ’ہم پہلے ہی یوکرین کے جوہری مقامات کی حفاظت پر کئی بار سمجھوتہ کر چکے ہیں۔‘ آئی اے ای اے نے کہا کہ چونکہ اس جگہ پر’تابکار مواد بہت کم ہے‘ اور اسے ’ایک حد سے کم‘ رکھا گیا ہے’اس کو پہنچنے والے نقصان کے کوئی ریڈیولوجیکل اثرات نہیں ہو سکتے۔‘

یہ جگہ ایک تحقیقی ادارے خارکیو انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اینڈ ٹیکنالوجی کا حصہ ہے جو جو طبی اور صنعتی استعمال کے لیے تابکار مواد تیار کرتا ہے۔

خارکیو حالیہ دنوں میں شدید روسی گولہ باری اور میزائل حملوں کی زد میں آیا ہے کیونکہ ماسکو یوکرین پر ہتھیار ڈالنے کے لیے دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ جوہری ادارہ خود روسی ذرائع ابلاغ میں ان بے بنیاد دعووں کا مرکز رہا ہے کہ یوکرائن ایک’ ڈرٹی بم‘ تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو ایک خام جوہری ہتھیار ہے جو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی صلاحیت رکھتا ہے۔

روس یوکرین میں لڑائی کے لیے شامیوں کو بھرتی کر رہا ہے: پینٹاگون

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے پیر کو کہا کہ روس یوکرین پر حملے بڑھانے کے ساتھ ساتھ شامی اور دیگر غیر ملکی جنگجؤں کو بھی بھرتی کر رہا ہے۔

ماسکو 2015 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کی طرف سے شامی خانہ جنگی میں شریک ہوا تھا اور یہ ملک ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اندرونی جنگ کی زد میں ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے کہا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن ان جنگجوؤں میں سے کچھ کو یوکرین کے میدان میں لانے کے خواہاں ہیں۔

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی حکام نے بتایا کہ روس جس نے 24 فروری کو اپنے مشرقی یورپی ہمسایہ ملک پر حملہ کیا تھا، نے حالیہ دنوں میں شام سے جنگجوؤں کو اس امید پر بھرتی کیا ہے کہ وہ یوکرین کے دارالحکومت کیئف کو فتح کرنے میں مدد کریں۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ کچھ جنگجو پہلے ہی روس میں ہیں اور یوکرین میں ہونے والی جنگ میں شامل ہونے کی تیاری کرر ہے ہیں۔، اگرچہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کتنے جنگجوؤں کو بھرتی کیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ وہ کرائے کے فوجیوں کی تعداد اور معیار کے متعلق قیاس آرائی نہیں کریں گے۔ لیکن پینٹاگون نے کہا کہ اطلاعات کی درستگی پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے ان اطلاعات کے بارے میں پوچھے جانے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:’ ہمیں یقین ہے کہ روس شامی جنگجوؤں سے یوکرین میں اپنی افواج بڑھانے کا خواہاں ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں سچائی ہے۔‘

پینٹاگون نے کہا: ’پوتن کے پاس بھاری فائر پاور اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی تعینات ہونے کے بعد یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس کو کرائے کے فوجی بھرتی کرنے پڑے۔‘

جان کربی نے کہا کہ یہ بات دلچسپ ہے کہ ولادی میرپوتن کو یہاں غیر ملکی جنگجوؤں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، اگرچہ انہوں نے تسلیم کیا کہ پینٹاگون اس وقت ’مکمل طور پر یہ نہیں دیکھ‘ سکتا کہ اس مقصد میں کون شامل ہو رہا ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز ایک سینیئر دفاعی عہدیدار نے صحافیوں کو براہ راست بتایا:’ہم جانتے ہیں کہ وہ (روس) اس جنگ کے لیے شامیوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

غیر ملکی جنگجو پہلے ہی دونوں اطراف سے یوکرین تنازعے میں داخل ہو چکے ہیں۔

حالیہ صورتحال اور مزید مزاکرات

انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری پر بات چیت کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر جاری ہے۔

ترکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات کو یوکرین اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔

یورپی یونین میں شمولیت کی درخواستوں پر غور

یورپی یونین کے اراکین نے اپنے ہمسایہ ملک پر روسی حملے کے تناظر میں یوکرین، جارجیا اور مالدووا کی جانب سے جمع کرائی گئی رکنیت کی درخواستوں کی طویل جانچ کا عمل شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

چین کی ثالثی کی پیشکش

چین کے وزیرخارجہ نے ثالثی میں مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی حملے کے باوجود ماسکو اور بیجنگ کی دوستی چٹان کی طرح مضبوط ہے۔

روس کا عالمی عدالت انصاف کی کارروائی کا بائیکاٹ

روس نے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں ہونے والی سماعت کا بائیکاٹ کردیا جہاں یوکرین نے تنازع کو روکنے کے لیے فوری حکم کی درخواست کی ہے۔

ویزوں کی قطار

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے یوکرینی پناہ گزینوں کے متعلق الزامات کے سامنے اپنی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ابھی تک صرف 50 ویزے جاری کیے ہیں۔ کیوںکہ سکیورٹی کی بنا پر تمام نئے آنے والوں کی جانچ پڑتال ضروری ہے۔

17لاکھ مہاجرین

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ17لاکھ افراد یوکرین سے ہجرت کر چکے ہیں، یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا مہاجرین کا بحران ہے۔

یوکرین مطالبات مان لے تو ایک لمحے میں جنگ روک دیں گے: روس کریملن کے ترجمان نے پیر کو کہا کہ روس نے یوکرین کو بتا دیا ہے کہ اگر وہ شرائط پوری کر دے تو ’ایک لمحے‘ میں جنگ روک دی جائے گی۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین شرائط کے بارے میں جانتا ہے ’اور انہیں بتا دیا گیا تھا کہ یہ سب ایک لمحے میں روکا جا سکتا ہے۔‘

روس کے مطالبات میں یوکرین کا فوجی کارروائی روکنا، غیر جانب داری کو حصہ بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی، کرائمیا کو روس کا علاقہ تسلیم کرنا اورعلیحدگی پسند جمہوریہ دونیتسک اور لوہانسک کو آزاد ریاستوں کے طور پرتسلیم کرنا شامل ہے۔

یہ صورت حال اس وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے یوکرینی شہریوں کو اندھادھند ہدف بنانے پر روسی فوجیوں کو سزا دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اختتام ہفتہ پر روسی فوج نے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں دارالحکومت کیئف کے قریب واقع شہر ارپن سے جان بچا کر نکلنے کی کوشش میں آٹھ یوکرینی شہری ہلاک ہو گئے۔ یوکرین کے صدر کا بیان اس واقعے کے بعد سامنے آیا۔

زیلنسکی کے بقول: ’ہم معاف نہیں کریں گے۔ ہم بھولیں گے نہیں۔ ہم ہر اس شخص کو سزا دیں گے جس نے اس جنگ میں اور ہماری سرزمین پر ظلم ڈھایا۔‘

روس یوکرین جنگیوکرینایٹمی تنصیباتیوکرین کی وزارت دفاع کے چیف ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس نے ایک بیان میں کہا کہ روس کی 41 ویں فوج کے پہلے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل ویٹالی گیراسیموف محصور شہر خارکیو کے قریب ہلاک ہوئے۔انڈپینڈنٹ اردومنگل, مارچ 8, 2022 - 08:45Main image: 

<p class="rteright">روسی وزارت دفاع کی طرف سے 19 فروری 2022 کو جاری کی گئی اس تصویر میں روسی پیرا ٹروپرز کو روس اور بیلاروس کی مسلح افواج کی مشترکہ مشق کے دوران اوبز-لیسنووسکی فائرنگ رینج میں دیکھا جاسکتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)</p>

دنیاjw id: O6kp3iwBtype: videolabel: لائیو اپ ڈیٹسrelated nodes: یوکرین کی جنگ بہت سے افغانوں کے لیے جانی پہچانی ہےیوکرین مطالبات مان لے تو ایک لمحے میں جنگ روک دیں گے: روسروس یوکرین کے ایٹمی پلانٹ میں مداخلت کر رہا ہے: ایٹمی توانائی ایجنسیSEO Title: روس کا ایک اور جنرل یوکرین جنگ میں ہلاکcopyright: Translator name: العاص

Most Read

2024-09-21 17:01:29