Breaking News >> News >> Independent Urdu


یوکرینی صدر کی امریکہ سے مزید جنگی طیاروں کی اپیل


Link [2022-03-06 15:33:53]



یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے روسی حملے سے اپنے ملک کے تحفظ کے لیے امریکی قانون سازوں سے مزید جنگی طیاروں اور روسی تیل کی درآمدات کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ 

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق 300 سے زیادہ امریکی قانون سازوں کے ساتھ ہفتے کو ایک ویڈیو کال میں صدر زیلنسکی نے آغاز میں ہی کہا کہ یہ شاید آخری بار ہو کہ وہ زندہ نظر آرہے ہوں۔ 

24 فروری کو روس کی یوکرین پر چڑھائی کے بعد سے زیلنسکی دارالحکومت کیئف میں ہی ہیں، جس کی جانب شمال سے ایک طویل روسی فوجی قافلہ بڑھ رہا ہے۔ 

صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کو اس کی فضائی حدود کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے، جس میں نیٹو کی جانب سے یوکرینی فضائی حدود پر نو فلائی زون قائم کر کے یا یوکرین کو مزید جنگی طیارے دے کر مدد کی جا سکتی ہے۔ 

زیلنسکی نے نیٹو سے نو فلائی زون کا مطالبہ کر رکھا ہے تاہم نیٹو نے اسے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس سے روس سے وسیع جنگ چھڑ سکتی ہے۔ 

اس کال کے بعد امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے کہا کہ صدر زیلنسکی چاہتے ہیں کہ امریکہ مشرقی یورپی اتحادیوں سے یوکرین کو جنگی جہازوں کی فراہی میں مدد کرے۔ 

انہوں نے کہا: ’میں طیاروں کی منتقلی کو آسان بنانے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کروں گا۔‘

رقوم منتقلی کی امریکی کمپنی ویزا Visa نے کہا کہ وہ روس کے لیے اپنی سروسز معطل کر رہی ہے۔

ویزا اور ماسٹر کارڈ کے لوگوز اس تصویر میں نظر آ رہے ہیں جنہوں نے 5 مارچ 2022 کو اعلان کیا ہے کہ وہ روس میں روس میں اپنے آپریشنز معطل کر رہے ہیں(تصویر: اے ایف پی فائل)

اس بات کا اعلان کمپنی نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کیا جس میں کہا گیا: ’کمپنی آنے والے دنوں میں تمام ویزا ٹرانزیکشنز کو روکنے کے لیے روس کے اندر اپنے کلائنٹس اور پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور یہ فوری طور پر مؤثر ہوگا۔‘

کمپنی نے مزید کہا کہ ’ایک بار یہ عمل مکمل ہونے کے بعد روس میں جاری کردہ ویزا کارڈز کے ذریعے ملک سے باہر لین دین ممکن نہیں ہو گا اور روس کے باہر مالیاتی اداروں کی جانب سے جاری کردہ ویزا کارڈز اب روسی فیڈریشن کے اندر کام نہیں کریں گے۔‘

ویزا کمپنی کے چیئرمین اور سی ای او الفریڈ کیلی نے کہا کہ یہ فیصلہ یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

24 فروری کو روسی صدر ولادی میر پوتن نے یوکرین میں فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا۔ روسی رہنما نے زور دے کر کہا تھا کہ ماسکو کے منصوبوں میں یوکرین کے علاقوں پر قبضہ شامل نہیں ہے۔ روسی حملے کے بعد امریکہ، یورپی یونین، اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ کئی دیگر ممالک اور عالمی کمپنیوں نے روسی افراد اور قانونی اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پابندیاں روس پر جنگ کے مترادف ہیں: پوتن  

روسی صدر ولادی میر پوتن کی 5 مارچ 2022 کو ایروفلوٹ ایوی ایشن ٹریننگ کامپلیکس کے دورے کے موقع پر لی گئی ایک تصویر (تصویر: اے ایف پی)

روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد ان کے ملک پر مغرب کی پابندیاں روس پر ’جنگ کا اعلان‘ کرنے کے مترادف ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق روسی ایئرلائن ایئرو فلوٹ کے ملازمین سے ایک گفتگو میں انہوں نے یوکرینی حکام کی مزاحمت کو مسئلے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا: ’اگر وہ یہی کرتے رہے جو وہ کر رہے ہیں، تو وہ یوکرینی ریاست کے مستقبل پر سوالیہ نشانہ بنا رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا: ’اگر ایسا ہوا تو اس کے مکمل ذمہ دار وہ ہوں گے۔‘

مغربی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’یہ پابندیاں ہم پر مسلط کی جا رہی ہیں۔ یہ جنگ کا اعلان کرنے کے برابر ہے۔ مگر شکر ہے ابھی ایسا ہوا نہیں ہے۔‘

انہوں نے نو فلائی زون کے یوکرین کے مطالبے پر نیٹو کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر غیر ملکی طاقتوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو ’نہ صرف یورپ بلکہ پوری دنیا کے لیے بھیانک اور تباہ کن نتائج‘ برآمد ہوں گے۔

یوکرینی شہروں میں جنگ بندی قائم نہ رہ سکی 

یوکرین کے شہری 5 مارچ 2022 کو ایک تباہ شدہ پل سے گزر رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

گذشتہ روز یوکرینی شہروں ماریوپول اور ولنوواخا سے رہائشیوں کے انخلا کے لیے انسانی راہداری قائم کرنے اور جنگ بندی پر اتفاق زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معاہدے کے ٹوٹنے کے بعد روس نے محاصرے میں لیے گئے جنوب مشرقی شہر ماریوپول میں دوبارہ فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

فریقین نے عارضی جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام ایک دوسرے پر لگایا ہے۔

ماریوپول میں یوکرینی حکام نے جنگ بندی کے دوران بڑے پیمانے پر شہریوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں روسی گولہ باری کی وجہ سے آپریشن ملتوی کرنا پڑا۔

روس نے یوکرینی فورسز پر ماریوپول کے رہائشیوں کو وہاں سے نکلنے سے روکنے کا الزام لگایا ہے۔

عالمی تنظیم ’ڈاکٹرز ودھ آؤٹ بارڈرز‘ (ایم ایس ایف) نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں انسانییت کے لیے صورتحال ’تباہ کن‘ ہے اور یہ کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انخلا کی راہداری قائم کرنا انتہائی ضروری ہے۔

دوسری جانب روسی افواج شمال اور مغرب سے دارالحکومت کیئف کے قریب پہنچ رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی قصبے چرنی ہیو میں بڑے پیمانے پر تباہی کے مناظر دیکھے گئے ہیں جہاں گولہ باری، میزائل اور فضائی حملوں میں درجنوں شہری مارے گئے ہیں۔

روس میں میڈیا بلیک آؤٹ

یوکرین پر حملے کے بعد روس کا میڈیا بلیک آؤٹ کیا جا رہا ہے جس کے تحت بی بی سی، سی این این، آر اے آئی، اے آر ڈی اور زیڈ ڈی ایف سمیت بین الاقوامی نشریاتی اداروں کا کہنا ہے کہ وہ روس سے رپورٹنگ بند کر رہے ہیں۔

ایوارڈ یافتہ آزاد روسی اخبار ’نووایا گازیٹا‘ کا کہنا ہے کہ وہ روس کے نئے متنازع قانون کی روشنی میں یوکرین میں جنگ کی رپورٹنگ بھی بند کر دے گا۔

مذاکرات کی کوششیں جاری

اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے ایک مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ لڑائی کے خاتمے کے لیے بات چیت کا تیسرا دور کل (پیر کو) ہوگا۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے جرمن چانسلر کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو یوکرین کی جانن سے اس کے تمام مطالبات مانے جانے کی صورت میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔

تاہم امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ ’شاید جلد ختم نہ ہو‘ اور یہ کہ امریکہ اور یورپی اتحادیوں کو روس پر اس وقت تک دباؤ برقرار رکھنا چاہیے جب تک کریملن جنگ بند نہیں کر دیتا

انسانی بحران کا خدشہ

یوکرین کے شہری دنیپرو ٹرین سٹیشن کے باہر انخلا کے لیے 5 مارچ 2022 کو جمع ہیں (تصویر: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے روس کے حملے کے بعد سے 13  لاکھ سے زیادہ لوگ یوکرین سے ہمسایہ ممالک میں انخلا کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے یوکرین کے جنگ زدہ علاقوں میں خوراک کے بحران کے بارے میں خبردار کیا ہے جب کہ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے تناظر میں خوراک کی پیداوار اور برآمدات میں رکاوٹ سے عالمی سطح پر فوڈ سکیورٹی میں رکاؤٹ کے خطرے کا بھی سامنا ہے۔

روس یوکرین جنگروسیوکرینامریکہنیٹو300 سے زیادہ امریکی قانون سازوں کے ساتھ ہفتے کو ایک ویڈیو کال میں صدر زیلنسکی نے آغاز میں ہی کہا کہ یہ شاید آخری بار ہے کہ وہ زندہ نظر آئیں۔ انڈپینڈنٹ اردواتوار, مارچ 6, 2022 - 09:15Main image: 

<p>یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی 3 مارچ 2022 کو کیئف میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔&nbsp; انہوں نے امریکی قانون سازوں سے ایک ویڈیو&nbsp; کال میں یوکرین کے لیے مزید جنگی طیاروں کی اپیل کی ہے(اے ایف پی)</p>

دنیاtype: newslabel: لائیو اپ ڈیٹسrelated nodes: یوکرین تنازعے کا سفارتی حل نکالا جائے: پاکستان نیٹو نے یوکرین کا نو فلائی زون کا مطالبہ مسترد کر دیاشوہر کے شانہ بشانہ کھڑیں یوکرین کی خاتون اول، اولینا زیلنسکاSEO Title: یوکرینی صدر کی امریکہ سے مزید جنگی طیاروں کی اپیلcopyright: Translator name: عبدالقیوم شاہد

Most Read

2024-09-21 17:16:49