Breaking News >> News >> Independent Urdu


سوات: گھر سے ملنے والی خواتین کی لاشوں کا معمہ کیا ہے؟


Link [2022-02-11 19:55:40]



خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی تحصیل مٹہ میں پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز ایک گھر سے دو خواتین اور ایک کم سن بچی کی لاشیں ملیں، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ کسی خونخوار جانور نے گھر میں گھس کر ان پر حملہ کیا ہے لیکن پولیس کی تفتیش میں ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوئی ہے۔

یہ واقعہ جمعرات کو  تحصیل مٹہ کے پہاڑی علاقے اوڑہ میں پیش آیا ہے۔ متعلقہ پولیس سٹیشن کے اہلکار مدثر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ واقعہ رات کو پیش آیا تھا جس میں ایک 61 سالہ، ایک 40 سالہ خاتون جبکہ ایک چھ سالہ بچی کی لاشیں ایک گھر سے برآمد ہوئی تھیں۔

پولیس اہلکار نے بتایا،’علاقے کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ خواتین کو ایک خونخوار جانور نے ماردیا ہے، جو قریبی پہاڑی سے گھر میں گھس گیا تھا۔ تاہم ان میں سے  کسی نے خونخوار جانور کو گھر میں گھستے ہوئے اور نکلتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔‘

اہلکار نے بتایا کہ ابھی تک یہ صرف افواہ ہے اور پولیس تفتیش کر رہی ہے کہ کیا واقعی خواتین پر حملہ کسی خونخوار جانور نے کیا ہے۔ علاقہ مکین یہ بھی بتاتے ہے کہ گھر میں جانور کے حملے کے دوران کوئی مرد موجود نہیں تھا کیونکہ وہ پنجاب میں مزدوری کی غرض سے گئے تھے۔

مدثر نے بتایا کہ پولیس ٹیم اس کیس پر کام کر رہی ہے اورلاشوں کے پوسٹ مارٹم کے لیے نمونے لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں، لیکن ابھی تک رپورٹ نہیں آئی ہے جبکہ لاشیں مٹہ کے سول ہسپتال منتقل کی گئیں ہیں۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ ابتدائی رپورٹ میں لاشوں پر کسی قسم کی تشدد کے نشانات تو موجود نہیں ہیں، تو اس کے جواب میں اہلکار نے بتایا کہ اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی تک ڈاکٹر کی جانب سے ابتدائی رپورٹ بھی مرتب نہیں کی گئی ہے۔

سوات کے مقامی صحافی آصف شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ علاقہ مکینوں کا دعویٰ ہے کہ یہ خونخوار جانور تیندوہ لگتا ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی اسی علاقے میں تیندوے کے رہائشی علاقوں میں گھسنے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

آصف نے بتایا،’ ابھی تک یہ واضح طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ خواتین پر واقعی جانور نے حملہ کیا ہے۔ تاہم اس سے پہلے بھی اسی علاقے میں مقامی افراد کی جانب سے ایک تیندوے کو مارنے کی خبر آئی تھی، جب وہ رہائشی علاقے میں گھس گیا تھا۔ محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے مارنے والے افراد کے خلاف کارروائی بھی کی گئی تھی۔‘

علاقہ مکین کہتے ہیں؟

غلام بہادر اس علاقے کے رہنے والے ہیں جہاں پر یہ واقعہ پیش آیا ہے اور ان کا گھر اسی گھر کے بالکل قریب ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ  یہ واقعہ ایسا لگتا ہے کہ رات کے وقت پیش آیا تھا کیونکہ علاقے کے لوگوں کو صبح آٹھ نو بجے پتہ لگا گیا تھا کہ گھر میں لاشیں پڑی ہیں جبکہ ایک تین چارماہ کی بچی جو جھولے میں تھی، وہ بچ گئی ہے۔

انہوں نے بتایا،’ یہ ایک پہاڑی علاقہ ہے لیکن اس کے قریب کوئی خاص جنگل واقعہ نہیں ہے تاہم جنگلی جانوروں کے نکلنے کے واقعات اس علاقے میں ماضی میں بھی ہوئے ہیں۔ پچھلے سال بھی ایک جانور نے گھر میں مال مویشیوں پر حملہ کیا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غلام بہادر سے جب پوچھا گیا کہ گھر کے مرد کہاں گئے تھے، تو اس کی جواب میں ان کا کہنا تھا: ‘یہ ایک پسماندہ علاقہ ہے اور ان دنوں گھروں کے مرد زیادہ تر دیگر شہروں میں مزدوری کی غرض سے جاتے ہے۔’

انہوں نے بتایا،’ یہاں یہ ایک قسم کا ٹرینڈ ہے کہ سردیوں میں گھر کے مرد مزدوری کے لیے دیگر شہروں میں جاتے ہیں اور زیادہ تر لوگ ملوں میں مزدوری کرتے ہیں۔’

اسی واقعے کے حوالے سے گاؤں کے ایک اور شخص نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کی پھوپی ان خواتین میں سے ایک سے ملنے کی غرض سے ان کے گھر گئیں تو وہاں پر ان کو لاشیں ملیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون کی لاش کچن میں، دوسرے کی ایک کمرے میں لگے روایتی چولہے (مقامی زبان پشتو میں اس کو بخاری کہا جاتا ہے جو چمنی کی طرز کا ہوتا ہے کس میں لکڑیاں جلا کر سردیوں میں گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) کے ساتھ پڑی تھیں جبکہ ان کے قریب ہی کم سن بچی کی لاش پڑی تھی۔

لاشوں پر زخموں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تینوں لاشوں کے ‘سروں پر وار کیے گئے ہیں‘ تاہم پولیس کی جانب سے ابھی تک خواتین کی جسموں پر زخموں کے حوالے ے کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

جہاں تک اس علاقے کا تعلق ہے، یہ سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے تقریبا 30 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے، جو ضلع سوات کا بالائی علاقہ ہے۔ علاقہ مکین غلام بہادر کے مطابق یہاں پر ایسا کوئی جنگل موجود نہیں ہے، تاہم گھروں کے قریب کھیت ضرور موجود ہیں۔

سواتخیبر پختونخواجنگلی حیاتقتلپولیس اہلکار نے بتایا،’علاقے کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ خواتین کو ایک خونخوار جانور نے ماردیا ہے، جو قریبی پہاڑی سے گھر میں گھس گیا تھا۔ تاہم ان میں سے  کسی نے خونخوار جانور کو گھر میں گھستے ہوئے اور نکلتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔‘اظہار اللہجمعہ, فروری 11, 2022 - 16:15Main image: 

<p>1 اگست 2009 کو لی گئی اس تصویر میں ایک پاکستانی پولیس اہلکار کو وادی سوات کے صدر مقام مینگورہ میں ایک چیک پوسٹ کے پاس سے کھڑے دیکھا جاسکتا ہے۔ اوڑہ، جہاں پر گھر سے لاشیں ملیں، مینگورہ سے تقریبا 30 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے (اے ایف پی/ فائل)</p>

پاکستانtype: newsrelated nodes: جانوروں کا انخلا: کابل کی شارلٹ پشاور کے جوڑے کی شکرگزارسوات: پولیس کے لیے اہم سافٹ ویئر بنانے والے گولڈ میڈلسٹ کانسٹیبلسوات کے شہری جو بچھو اور سانپ کھاتے ہیںSEO Title: سوات: گھر سے ملنے والی خواتین کی لاشوں کا معمہ کیا ہے؟ copyright: 

Most Read

2024-09-22 03:35:57