Breaking News >> News >> Independent Urdu


طالبان کے ہاتھوں دو صحافیوں کی ’گرفتاری‘ پر تشویش


Link [2022-02-01 15:33:15]



افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کا کہنا ہے کہ طالبان کو چاہیے کہ وہ افغانوں کے حقوق کا احترام کریں اور عوام کو نجی ٹیلی ویژن سٹیشن آریانا نیوز کے دو ’گرفتار‘ صحافیوں کے بارے میں بتائیں کہ انہیں کیوں حراست میں لیا گیا ہے۔

یوناما نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ’آزادی اظہار اور میڈیا کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ طالبان کو عوامی سطح پر آریانا نیوز کے رپورٹروں کی گرفتاری کا جواز پیش کرنا چاہیے اور افغانوں کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔ ہم طالبان سے اپنے مطالبہ کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ وہ لاپتہ خواتین کارکنوں کی نشاندہی کریں۔‘

Mounting concern about restrictions on media & free expression. UN urges Taliban to make public why they detained these @ArianaNews_ reporters & to respect Afghan's rights. We continue call on Taliban to make clear the whereabouts of women activists who went missing two weeks ago https://t.co/hk79tKp4FT

— UNAMA News (@UNAMAnews) February 1, 2022

اس سے قبل آریانا نیوز نیٹ ورک کے سربراہ شریف حسن یار نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے ان کے دو صحافیوں اسلم حجاب اور وارث حسرت کو گرفتار کیا ہے۔

شریف حسن یار نے کہا:  ’گرفتار صحافیوں کے اہل خانہ اپنی حفاظت کے بارے میں فکر مند ہیں۔‘

وارث حسرت کے ٹوئٹر اکاونٹ پر انہوں نے اپنے تعارف میں لکھا ہے کہ وہ ایک افغان صحافی ہیں اور ’کئی برسوں سے جنگ کے بارے میں لکھ رہے ہیں۔‘ وہ آریانا میں سیاسی معاملات کی کوریج کیا کرتے تھے۔

منتظراینده نامعلوم.....دشواری های کار روزنامه نگاری درافغانستان! pic.twitter.com/p8SydZejr9

— Abdul waris hasrat (@hasrat_waris) July 6, 2021

پاکستان میں افغانستان کے امور کے ماہر اور سینئر صحافی طاہر خان کا کہنا تھا کہ دونوں صحافیوں کو سوموار کو حراست میں لیا گیا اور اب تک ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی طالبان سے صحافیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ساؤتھ ایشیا سروس نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا: ’طالبان کی جانب سے آریانا نیوز کے دو صحافیوں کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں ہے۔ میڈیا پر اس طرح کے اشتعال انگیز حملے آزادی اظہار کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ طالبان انہیں فوری اور غیر مشروط رہا کریں۔‘

طالبان نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن بارہا کہا ہے کہ صحافیوں کو ’میڈیا قانون کے دائرہ کار میں حقیقی اور صحت مند طریقے سے کام کرنا چاہیے۔‘

فیڈریشن آف افغان جرنلسٹس (FAJ) نے کل دعویٰ کیا کہ اس نے افغانستان میں میڈیا اور صحافیوں کی صورت حال، معلومات تک رسائی اور صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد پر 5 جنوری کو ایک پریس کانفرنس بلائی تھی۔ طالبان نے انہیں ’پریشان کیا، دھمکی دی اور فیڈریشن کے عہدیداروں پر دباؤ ڈالا۔‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر پیغام میں ان الزامات کا براہ راست ذکر نہیں کیا، لیکن کہا کہ جو میڈیا ادارے ’عام طور پر‘ کام کرنا چاہتے ہیں انہیں اپنے ختم شدہ لائسنسوں کی تجدید کرنی چاہیے۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں میڈیا کی آزادی کے بارے میں خدشات بڑھے ہیں۔ بڑی تعداد میں افغان صحافی ملک چھوڑ چکے ہیں۔

افغانستان کا بحرانصحافتی آزادیصحافیافغان طالبان آریانا نیوز نیٹ ورک کے سربراہ شریف حسن یار نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے ان کے دو صحافیوں اسلم عجب اور وارث حسرت کو گرفتار کیا ہے۔انڈپینڈنٹ اردومنگل, فروری 1, 2022 - 15:30Main image: 

<p class="rteright">گرفتار ہونے والے دو افغان صحافی&nbsp;وارث حسرت (دائیں) اور&nbsp;&nbsp;اسلم حجاب (تصاویر: وارث حسرت، اسلام حجاب ٹوئٹر اکاونٹس)</p>

ایشیاtype: newsrelated nodes: افغانستان مقیم حاملہ صحافی کی وطن واپسی کی راہ ہموار مہنگائی سے متعلق سوال پر بائیڈن کے صحافی کے لیے نازیبا الفاظ حسنین شاہ قتل کیس: ’صحافی کو پروفیشنل شوٹرز نے ٹارگٹ کیا‘ سری نگر پریس کلب بند، کشمیری صحافی سراپا احتجاجSEO Title: طالبان کے ہاتھوں دو صحافیوں کی ’گرفتاری‘ پر تشویشcopyright: 

Most Read

2024-09-22 11:39:22