Breaking News >> News >> Independent Urdu


نور مقدم کا خون ظاہر جعفر کی پینٹ پر نہیں شرٹ پر تھا: اسلام آباد پولیس


Link [2022-01-25 16:12:54]



وفاقی دارالحکومت میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران گذشتہ روز عدالت میں تفتیشی افسر کی جانب سے دیے گئے بعض جوابات کے بعد ابہام پیدا ہوا جسے دور کرنے کے لیے اسلام آباد پولیس نے منگل کو وضاحت پیش کی ہے۔

تفتیشی افسر اور ملزم کے وکیل کے درمیان گذشتہ روز عدالت میں ہونے والے سوال جواب سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی پینٹ پر خون موجود نہیں تھا اور چاقو پر انگلیوں کے نشان بھی نہیں ملے ہیں۔

تاہم اس ابہام کی وجہ سے سماجی حلقے پولیس کے میرٹ پر سوال اٹھانے لگ گئے جس کے بعد منگل کو آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے نوٹس لیتے ہوئے ایک اجلاس طلب کیا اور تفتیشی افسر کے عدالت میں سوال جواب کا جائزہ لیا۔

سوال جواب کا جائزہ لینے کے بعد آئی جی پولیس نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرح کے دوران چونکہ ہاں یا ناں میں جواب دینا تھا اور وضاحت کا موقع نہیں تھا جس کی وجہ سے تفتیشی افسر کے جوابات کا منفی تاثر لیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملزم کے وکیل ذوالقرنین سکندر نے جرح کے دوران تفتیشی افسر عبدالستار سے سوال کیا کہ ’کیا ظاہر جعفر کی پینٹ (زیر جامہ، شارٹس) پر خون لگا ہوا تھا کہ نہیں؟‘

’اس پر تفتیشی نے جواب دیا کہ پینٹ پر خون نہیں لگا ہوا تھا۔‘

پولیس بیان کے مطابق اس سوال کے جواب کا منفی تاثر لیا گیا۔ اس کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ’وکیل نے صرف پینٹ سے متعلق سوال پوچھا تھا تو ملزم کی پہنی ہوئی پینٹ پر نور مقدم کا خون موجود نہیں تھا لیکن فرانزک رپورٹ کے مطابق ملزم کی جو قمیص ملی اس پر نور مقدم کا خون موجود تھا۔‘

دوسرا سوال جس سے ابہام پیدا ہوا وہ یہ تھا کہ کیا چاقو پر ملزم کی انگلیوں کے نشانات تھے؟ جس کا جواب تفتیشی نے نہیں میں دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کے بیان میں اس کی وضاحت یوں کی گئی ہے کہ ’جب چاقو لیبارٹری بھیجا گیا تو اس پر انگلیوں کے واضح نشانات کا تعین نہیں ہو سکا تھا تاہم چاقو پر نور مقدم کا خون موجود تھا۔‘

تیسرے سوال میں پوچھا گیا تھا کہ نور مقدم کا فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کیا گیا یا نہیں؟ اس کا جواب بھی تفتیشی افسر نے نفی میں دیا۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق ’فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ ملزم کی شناخت کے لیے کیا جاتا ہے لیکن ملزم چونکہ جائے وقوعہ پر موجود تھا اس لیے اس ٹیسٹ کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔‘

اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ مکمل فرانزک رپورٹ آئندہ سماعت پر زیر بحث آئے گی جس میں مزید جامع مواد سامنے آئے گا۔

اس کے علاوہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وقوعے کے وقت اعلیٰ پولیس افسران نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا اور خود جائزہ لیا تھا۔

پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق درج ذیل ثبوت موجود ہیں:

نمبر1۔ ’قتل سے قبل نور مقدم کو ظاہر جعفر نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کی ڈی این اے سے تصدیق ہوئی۔‘

نمبر 2۔ ’قتل سے قبل نور مقدم نے اپنی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی کیونکہ ظاہر جعفر کی جلد نورمقدم کے ناخنوں سے ملی ہے جس کی ڈی این اے سے تصدیق ہوئی۔‘

نمبر 3: ’ظاہر جعفر نے جو شرٹ پہن رکھی تھی اس پر نور مقدم کا خون موجود تھا نور مقدم کا ڈی این اے ظاہرجعفر کی شرٹ کے فرانزک سے ملا۔‘

نمبر 4: ’نور مقدم کا قتل سویس چاقو سے کیا گیا جو جائے واردات سے برآمد ہوا۔ چاقو کے بلیڈ پر نور مقدم کا خون موجود تھا۔‘

نمبر 5: ’نور مقدم کو قتل سے قبل Knuckle Punch سے بھی نشانہ بنایا گیا۔ جو جائے واردات سے برآمد ہوا ہے اور اس پر بھی  نور مقدم کا خون موجود تھا۔‘

اسلام آباد پولیس نے بیان میں مزید کہا ہے کہ کرائم سین سے ملنے والے یہ تمام شواہد ناقابل تردید ہیں اور ان کی فرنزاک لیبارٹری سے تصدیق ہو چکی ہے۔

آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ’یہ تمام ٹھوس شواہد ہیں جو ملزم کو کیفرکردار تک پہنچانے اور نور مقدم کے انصاف کے لیے کافی ہیں۔ تفتیشی ٹیم نور مقدم کے انصاف کے لیےکوشاں ہے۔‘

ایک سابق سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کو گذشتہ سال 20 جولائی کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک مکان میں قتل کر دیا گیا تھا۔

موقعے سے گرفتار ہونے والے مکان کے مالک ظاہر جعفر قتل کے اس مقدمے میں مرکزی ملزم ہیں۔

پاکستاناسلام آبادنور مقدم قتل کیسپولیساسلام آباد پولیس نے گذشتہ روز نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر کے عدالت میں بعض جوابات سے پیدا ہونے والے ابہام کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ کرائم سین سے ملنے والے شواہد ناقابل تردید ہیں اور ان کی فرنزاک لیبارٹری سے تصدیق ہو چکی ہے۔مونا خانمنگل, جنوری 25, 2022 - 15:45Main image: 

<p class="rteright">پولیس اہلکار نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 20 اکتوبر 2021 کو عدالت میں پیش کرنے کے&nbsp;بعد واپس لے جاتے ہوئے (اے ایف پی)</p>

پاکستانtype: newsrelated nodes: نور مقدم قتل کے وقت کوئی عینی شاہد نہیں تھا: تفتیشی افسرنور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کی کرسی کے بعد سٹریچر پر پیشینور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کو کرسی پر عدالت لایا گیانور مقدم قتل کیس: ’ظاہر جعفر ذہنی مریض ہے میڈیکل کرایا جائے‘SEO Title: نور مقدم کا خون ظاہر جعفر کی پینٹ پر نہیں شرٹ پر تھا: اسلام آباد پولیسcopyright: 

Most Read

2024-09-22 17:40:41